Type Here to Get Search Results !

حجاب مسئلہ نہیں، مسئلوں کا حل ہے

از  :  صوفیہ انصاری ، کلکتہ



جب بات یہاں حجاب کی ہو رہی ہے تو اس سے مراد پردہ ہے ۔اج کے ھندوستان سے ھم سبھی لوگ واقف ہیں کہ کس طرح مذہب کے نام پر سیاست ھو رھی ھے ۔اور یکے بعد دیگرے نشانے مسلمانوں پر لگائے جارہے ہیں ۔کچھ مہینے پہلے ہی کرناٹک میں کیے گئے واقعہ کو بھلایا نہیں جاسکتا ہے ۔اخر ایسا رویہ ہمارے ساتھ کیوں ہو رہا ہے اور کر نے والوں کو آسانی کیسے مل رہی ہے ؟اس کی وجہ ہم خود ہی ہیں کیوں کہ جیسے جیسے ہم موڈرن ہو رہے ہیں ویسے ویسے ہم اپنے دین سے بھی دور ہو رہےہیں اور اللہ اور اس کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کے بتائے ہوئے راستے پر عمل نہیں کر پارہے ہیں اور یہی وجہ ہے کہ آج ہم دوسروں کا نشانہ بن رہےہیں ۔

اب دیکھیں کہ پردہ کا استعمال کس طرح کیا جارہا ہے ۔کیا ویسے جیسا قرآن نے کہا؟ یا اپنی من مانی ہو رہی ہے ۔اگر ہم آج کل کی عورتوں کی بات کریں تو ہم دیکھ سکتے ہیں کہ کس طرح زیب وزینت میں جن بے ہودہ طریقوں تک پہنچ گئی ہیں ان کو دیکھ کر میرا دل پھٹ جا تا ہے ۔مگر اس کا علاج یہ نہیں ہے کہ وہ چیزیں جس کو اللہ نے ہمارے لئے نایاب رکھا اس کو ہم حرام ٹھہرایں ۔

قرآنی آیات وسنت محمدی سے معلوم ہوتا ہے کہ عورت جب گھر سے باہر نکلے تو اس پر واجب ہے کہ وہ اپنے پورے بدن کو چھپائے اور اپنی زینت کا کوئی بھی حصہ ظاہر نہ ہونے دیں ۔

حجاب کے شرائط حسبِ ذیل ہیں:

1۔پورے بدن کا چھپانا ۔

2۔ایسا حجاب نہ اختیار کیا جائے جو بذات خود زینت بن جائے۔

3۔لباس بارک کپڑے کا نہ ہو جس سے بدن جھلکے۔

4۔کشادہ لباس ہو ،تنگ نہ ہو ۔

5۔ خوشبو میں بسا ہوا نہ ہو ۔

6۔مرد کے مشابہ نہ ہو۔

7۔کافر عورتوں کے مشابہ نہ ہو ۔

8۔شہوت کا لباس نہ ہو ۔

1۔  پہلی شرط کے مطابق اللہ قرآن کے سورہ نور کی آیت 39،اورسورہ احزاب کی آیت 59 میں فرماتا ہے ۔

ترجمہ:اور کہ دو مومن عورتوں سے کہ وہ اپنی نگاہیں نیچی رکھیں اور اپنی شرم گاہوں کی حفاظت کریں اور اپنی زینت کو ظاہر نہ کریں۔سوا اس کے جو اس میں سے ظاہر ہو جائے۔اور اپنے دوپٹے اپنے سینوں پر ڈالے رہیں اور اپنی زینت کو ظاہر نہ کرے سوائے اپنے شوہروں کے یا اپنے باپ پر یا اپنے شوہر کے باپ پر یا اپنے بیٹوں پر بھائیوں کے بیٹوں پر یا اپنی بہنوں کے بیٹوں پر یا اپنی عورتوں پر یا اپنی لونڈیوں پر یا طفیلی کے طور پر رہتی ہوں اور ان کو ذرا توجہ نہ ہو یا ایسے لڑکوں پر جو عورتوں کے پردے سے ابھی نا واقف ہو اور اپنے پاؤں زور سے نہ ماریں کہ ان کا مخفی زیور معلوم ہو جائے۔اور مسلمانوں تم سب اللہ کے سامنے توبہ کرو تا کہ تم فلاح پاؤ۔ سورہ نور 31

دوسری آیت یہ ہے 

ترجمہ :اے نبی کہہ دو اپنی بیبیوں سے اور اپنی لڑکیوں سے اور مسلمانوں کی بیبیوں سے کہ لٹکا لیا کریں اپنی چادریں ۔اس سے جلدی پہچان ہو جایا کرے گی اور ایذا نہ دی جائے گی اور اللہ بخشنے والا مہربان ہے ۔ سورہ احزاب 59

2۔  حجاب کی دوسری شرط کے مطابق یہ ہے کہ وہ بذات خود زینت نہ ہو ۔قرآن میں اس کو "تبرج"کہا گیا ہے ۔جیسا کہ ارشاد ہوا ہے ۔

ترجمہ:اور تم اپنے گھروں میں قرار سے رہواور قدیم زمانہ جاہلیت کے مطابق مت پھرو اور تم نماز قائم کرو اور زکوٰۃ ادا کرو اور اللہ اور اس کے رسول کی اطاعت کرو ۔اللہ کو یہ منظور ہے کہ ایسے گھر والوں سے آلودگی کو دور رکھے اور تم کو ہر طرح پاک صاف کرے۔

اس حکم سے مراد یہ ہے کہ عورت اپنی زینت اور حسن کو اس طرح ظاہر نہ کرے کہ اس سے دیکھنے والوں میں کسی حرام کام کی  خواہش پیدا ہو ۔

3۔حجاب کے تیسری شرط کے مطابق یہ ہے کہ کپڑا باریک نہ ہو:

کیوں کہ اس کی موجودگی میں پردہ پردہ نہیں ہوسکتا اور باریک کپڑا جس سے بدن جھلکے،عورتوں کی زینت اور فتنہ میں اصافہ کرتا ہے ۔ اس سلسلے میں مختلف حدیثیں نقل کی ہیں "میری امت کے آخری دور میں ایسی عورتیں بھی ہوں گی جو پہن کر بھی ننگی دکھائی دیں گی" ۔

4۔حجاب کے چوتھی شرط کے مطابق کپڑا ڈھیلا ڈھالاہو:

اس سلسلے میں ایک حدیث پیش کرنا چاہوں گی کہ حضرت فاطمتہ الزہرہ سے روایت ہے کہ انھوں نے اس کو ناپسند کیا کہ مرنے کے بعد عورت کو ایسے کپڑے میں لپٹا جائے جس سے عورت کا عورت ہونا ظاہر ہوتا ہو۔

5۔حجاب کی پانچویں شرط یہ ہے کہ کپڑا خوشبو میں بسا ہوا نہ ہو:

بہت سی احادیث سے پتہ چلتا ہے کہ عورتیں خوشبو لگا سکتی ہیں لیکن چار روایتیں نقل کرنے کے بعد پتہ چلا کہ اس حدیث میں مسجد میں جانے والی عورت کے لیے خوشبو لگا کر نکلنے کو حرام قرار دیا گیا ہے۔کیوں کہ اس میں مردوں کو گمراہ کرنے کا محرک پایا جاتا ہے۔

جب مسجد میں جانے والی عورتوں کو خوشبو لگا کر جانے کے لئے منع کیا گیا ہے تو پھر بازار یا کہیں اور جانے کے لئے تو اور بھی فتنہ کا باعث ہے۔

6۔حجاب کی چھٹی شرط یہ ہے کہ لباس مردوں کے مشابہ نہ ہو:

اس میں ایک روایت کے مطابق رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان مردوں پر لعنت کی ہے جو عورتوں جیسا لباس پہنےاور عورتوں کو بھی لعنت کی ہے جو کہ مردوں جیسا لباس پہنے۔ 

7۔حجاب کی ساتویں شرط یہ ہے کہ لباس کافر عورتوں کے مشابہ نہ ہو: کیوں کہ یہ بھی شریعت کا ایک عظیم اصول ہے کہ کفار سے تتبہ اختیار نہ کیا جائے نہ عبادت میں،نہ تہواروں میں ، نہ پوشاک میں ۔

8۔حجاب کی آٹھویں شرط یہ ہے کہ عورت کا لباس لباسِ شہوت نہ ہو: اس سلسلے میں ایک حدیث یہ ہے "جو دنیا میں شہوت کا لباس پہنے گا اللہ اس کو قیامت کے دن ذلت کا لباس پہنائے گا۔

یہ تو بات ہوئی حجاب کی اہمیت کی کہ واقعی حجاب ہمارے لئے کیوں ضروری ہے وہ بھی قرآن وحدیث کی روشنی میں ۔ لیکن اب بات یہ ہے کہ حجاب تعلیمی نظام میں رکاوٹ کیوں؟

اگر حجاب واقعی کامیابی کی راہ میں رکاوٹ ہے تو پھر کیسے پاکستان کی ایک لڑکی شہناز لگاڑی آج پائلٹ بن کر حجاب کے ساتھ آسمان کی سیر کررہی ہے اور کروا رہی ہے اگر حجاب کامیابی کی راہ میں رکاوٹ کا عنصر ہے تو سوئٹزر لینڈ کی خاتون زینا علی پولیس آفیسر کیسے بن گئیں اور وہ بھی بڑے عہدے پر ایک دو نام تو بس یونہی ہیں ورنہ ایسی مثالیں ہر پانچویں روز دیکھنے کو ملتی ہیں اس کے باوجود حجاب کو غلط سمجھنے، کہنے اور ماننے والوں کی عقل پر ہی شاید پردہ پڑا ہوا ہے اور ایسے بے جا مظاہرے کررہے ہیں خیر حجاب کا استعمال درست طریقے سے درست مقصد کے لئے ہی کیا جاتا تھا اور کیا جائے گا اس سے کوئی فرق نہیں پڑتا کون کیا کہتا ہے کون کیا کہتا ہے ہم اپنے اس اسلامی امور کا استعمال جیسے کرتے تھے ویسے ہی کریں گے اور انشاءاللہ اسی سبب سے ہم کامیاب بھی رہیں گے۔

★★★★★


Post a Comment

0 Comments
* Please Don't Spam Here. All the Comments are Reviewed by Admin.