Type Here to Get Search Results !

"سنی ان سنی"



از  :  حمنہ کبیر


" بھائی آپ شیڈ  نہیں سمجھ رہے ہیں ۔میں کرمزن ریڈ کی بات کررہی ہوں۔۔آپ اس کلر کے علاؤہ سارے شیڈ میں سوٹ دکھا رہے ہیں۔ "

"بہن آپ ہی بتا دیں کہ یہ کرمزن ریڈ کیا بلا ہے۔" دکان دار  زچ ہوکر بولا۔ 

اب تک اس نے لال رنگ کے مختلف  شیڈ میں کئی جوڑے کاؤنٹر پر پھیلا دیئے تھے۔۔ لیکن محترمہ سارہ کو لال رنگ کا جو شیڈ مطلوب تھا وہ  اب تک نہیں مل سکا تھا۔

"ارے بھائی صاحب۔۔ کرمزن ریڈ مطلب ڈارک ریڈ کلر ۔" 

"اوہ اچھا اب سمجھا ۔۔ تو آپ سیدھے سیدھے شوخ رنگ بولیں باجی"

"اوہ بھائی ۔۔ شوخ نہیں ۔۔۔بلکہ۔۔وہ۔۔سرخ ہاں ۔۔۔گہرے سرخ  رنگ میں سوٹ دکھائیں۔"

دکان دار نے کاونٹر پر پھیلے ہوئے کپڑے ایک طرف سمیٹے اور مطلوبہ رنگ کا لباس تلاش کرنے لگا۔ بالآخر اس نے ایک سوٹ ریک پر سے کھینچا اور محترمہ سارہ کے سامنے کاؤنٹر پر پھیلا کر فاتحانہ انداز میں بولا۔  "میڈم شائد آپ اس رنگ کی بات کررہی ہیں۔ "

"ہاں جی۔۔شکر ہے آپ نے ڈھونڈ نکالا۔۔۔۔ کلر تو اچھا ہے لیکن ڈیزائن اچھا نہیں ہے۔ " سارہ نے منھ بناتے ہوئے کہا۔

یہ سن کر دکان دار کا منھ لٹک گیا۔ اب کی دفعہ اس نے اوپر والے ریک سے ایک سوٹ نکالتے ہوئے پورے اعتماد سے کہا:

" میڈم دفع کریں اس رنگ کو۔ یہ دیکھیں۔۔۔ میںتو کہتا ہوں آپ کے اوپر  یہ نیلا رنگ بہت پیارا لگے گا۔"

" اوہ۔۔ ہاں۔۔ پھر ایسا کریں آپ ٹرکوائز شیڈ میں سوٹ دکھا دیں۔ "

"ٹرکوائز؟؟اوہ  اچھا ۔۔وہ۔۔اس شیڈ میں تو نہیں ہے۔" دکان دار ایک لمحہ ضائع کئے بغیر بولا۔وہ اب ایک نئے شیڈ کے جھمیلے میں نہیں پڑنا چاہتا تھا۔ 

" تو پھر فرینچ بلیو میں ہی کوئی پیارا سا سوٹ دکھا دیں" سارہ نے بے زاری سے کہا۔

"فرینچ  بلیو؟؟؟ " دکان دار رونی صورت بنا کربولا-"میں بلیو شیڈ میں جتنے سوٹ ہیں سب دکھا دیتا ہوں۔۔۔آپ اس سوٹ کو دیکھیں۔۔ ۔ کتنا پیارا شیڈ ہے یہ۔"

"ہے تو پیارا۔۔۔کالر پر ڈیزائننگ کچھ زیادہ ہی فرصت سے کردی گئی ہے۔ہیوی ورک مجھے نہیں پسند۔"

"پھر اس سوٹ کو دیکھیں۔۔۔ کالر پر ڈیزائن بہت ہلکا سا ہے۔ شیڈ بھی اچھا ہے۔ چُنی پر بھی باریک لیس لگی ہوئی ہے۔" 

" اوہ واؤ۔۔۔" سارہ نے جلدی سے سوٹ کا دوپٹہ اٹھا کر کندھے پر ٹکایا اور شیشے میں دیکھنے لگی۔

"بہت خوب لگ رہا ہے آپ کے اوپر۔۔پیک کردوں میڈم؟" دکان دار بانچھیں پھیلا کر بولا۔

"ڈیزائن تو اچھا ہے ۔ شیڈ پھیکا پھیکا سا ہے۔  اس ڈیزائن میں دوسرا رنگ دکھائیں۔" سارہ نے سوٹ کا دوپٹہ ہٹاتے ہوئے کہا۔

"یہ دیکھیں" ۔ 

"اففف یہ بھی نہیں ۔۔۔ایسا کریں اسی رنگ میں دوسرا ڈیزائن دکھائیں۔" 

"یہ لیں باجی۔" دکان دار نے جلدی سے نیا سوٹ پھیلایا۔

"ہاں اب ٹھیک ہے۔۔۔۔ مجھے  دیں  ۔۔۔۔ واہ۔۔۔ ٹھیک ہے اسے پیک کردیں بھائی۔۔۔ ۔ قیمت کیا  ہے اس سوٹ کی؟ پرائس ٹیگ کہاں ہے؟ "

"پرائس ٹیگ شائد سوٹ سے نکل گیا ہے۔۔۔ویسے تو ہے ساڑھے تین ہزار کا لیکن۔۔۔۔" اس سے پہلے کہ دکان دار کی بات پوری ہوتی سارہ نے بات کاٹتے ہوئے کہا۔

"میں تین ہزار ہی دوں گی اس کا-"

"نہیں میڈم ۔۔ سوٹ تو ہے ساڑھے تین کا ۔۔۔"

"کچھ نہیں سنوں گی اب ۔ ایک دام بتا دیا ہے۔ تین ہزار سے ایک روپیہ زیادہ نہیں دوں گی." سارہ نے فیصلہ کن انداز میں کہا

" نہیں۔۔نہیں۔۔آپ تو بات ہی۔۔" دکان دار منمناتے ہوئے بولا۔

"کوئی بات نہیں سننی اب مجھے۔۔ جلدی سے پیک کریں۔ بہت وقت ضائع ہوا۔" سارہ نے بیگ سے تین ہزار نکالا اور کاؤنٹر پر رکھ دیا۔

" آپ پوری بات تو سن لیں ۔۔" دکاندار نے کپڑا پیک کرکے سارہ کو تھماتے ہوئے کہا۔

"جی نہیں بس کچھ بھی نہیں۔ تین ہزار اس سوٹ کے لئے مناسب ہیں۔ بلاوجہ پانچ سو روپئے کا اضافی ٹانکہ لگادیا ہے".. سارہ سمجھ چکی تھی کہ عافیت اسی میں ہے کہ جلد از جلد سوٹ لے کر دکان سے نکل جائے۔ اس نے جلدی سے سوٹ اٹھایا اور جانے کے لئے تیزی سے مڑی۔

"ارے باجی۔ بات تو سنیں۔۔۔ ارے بھئی۔۔۔ کمال ہے۔۔۔ " دکان دار نے پیچھے سے آواز دی

" رکھ لیں بھائی ۔500 کے لئے اتنی بحث نہیں کرتے ہیں۔" سارہ نے بغیر مڑے جواب دیا اور تیر کی طرح دکان سے نکل گئی۔

"ارے باجی۔۔۔۔میڈم۔۔۔ پوری بات تو سن لیں۔۔ نئی بوٹیک کا سوٹ ہے ۔۔۔۔۔۔ پچاس پرسنٹ  ڈسکاؤنٹ والے آفر کے ساتھ مارکیٹ میں آیا ہے۔۔ باقی پیسے تو لیتی جائیں۔ " 

لیکن سارہ دکان سے باہر نکلتے ہی ٹریفک کے شور میں ایسا گم ہوئی کہ "ڈسکاؤنٹ" نامی شیریں اور خوبصورت صدا اس کے کانوں تک نا پہنچ سکی۔ ادھر دکان دار نے سر پیٹ کر ٹھنڈی آہ بھری ۔ اس کے بعد کاؤنٹر پر رکھے پیسے سمیٹے اور مسکراتے ہوئے دراز میں ڈال لئے۔

*******


Post a Comment

0 Comments
* Please Don't Spam Here. All the Comments are Reviewed by Admin.